Wednesday 15 August 2012

عظمت قرآن و حاملِ قرآن


عظمت قرآن و حاملِ قرآن
شاعر: محمد مجاہد سیّد  (جدّہ سعودی عریبیہ)

یہ کوہ و دشت زمین و زماں سبھی چپ تھے
کہ آئی اُس میں پرِ جبرئیلؑ کی آواز
جو چاک کر کے گئی مثلِ برق سینۂ شب
ہزاروں سال سے خاموش ریگ صحرا پر
ندا فرشتے کی گونجی کلامِ نور لیئے
حِرا کی خلوتوں، عرشِ بریں کا راز لیئے
حرم میں جلوہ نُما ہے نبیﷺ کی صورت میں
شکست جہل کا اعلان آیتِ قرآں
لہو کے سبل میں وادیٔ غیر ذی زرُعُ
نئی بہار کا دیتی ہے ہر طرف پیغام
وہ اِک بہار جسے بے خزاں ہی رہنا ہے
وہ اِک بہار جسے آ کے پھر نہ جانا ہے
وہ اِک بہار جو بدلے گی خار و خَس کا نصیب
اُسی بہار سے نطقِ عرب میں پھول کھلے
اُسی بہار  پر شعرِ عجم کا چہرہ زرد
اُسی بہار سے مشرق میں آمدِ نوروز
اُسی بہار سے مغرب میں برگ پگھلی ہے
یہی بہار شمال و جنوب کی رونق
اُسی سے خاکِ زمیں پر نزولِ نور ہوا
وہ جس بہار کا منبع ہے سینۂ قرآں
کشادِ دل کیلئے نسخۂ یقیں ہے جو
بہ سمتِ کعبہ ٔ جن و بشر چراغِ حرم
کلید شرعِ مبیں، خلق و مہر کا پیکر
زُبانِ پاک پہ اور سینۂ مبارک میں
وحی کا نور لئے جلوہ گر ہے بطحا میں
وہی نہ ہو تو وجود و عدم برابر ہیں
دل و نگاہ کی منزل اُسی کو رہنا ہے
تمام زیست کا حاصل اُسی کو رہنا ہے