امام آیت
اللہ روح اللہ الموسوی الخمینیؒ
ایران کی
گزشتہ اڑھائی ہزار سالہ تاریخ کے مختلف ادوار میں سکندر اعظم کے علاوہ یونانی ، اشکانی اور پھر ساسانی اس ملک پر حکمران
رہی۔ جب پیغمبر اسلام حضور اکرم حضرت محمد ؐ کا زمانہ آیا تو آپ ؐنے اپنے وقت کے قیصر
روم اور شاہ ایران کو اسلام کی دعوت دی ۔ جس کی وجہ سے ساسانیوں کی حکمرانی کے بعد
خلفائے راشدین کے دور میں ایران کی دانشور، بہادر، غیور اور عظیم قوم نے اسلام کو خوش
آمدید کہا اور اس طرح ملک بھر میں ہر سُو اسلام کا ڈنکا بجنے لگا۔ ایرانیوں نے اسلام
کے لئے بیش بہا خدمات سر انجام دیں اور اسلامی سلطنت کو بام عروج پر پہنچادیا ۔ ساتویں
صدی ہجری میں مغلوں نے حملہ کرکے اسلامی سلطنت کو تہس نہس کر دیا اور بہت سے ایرانی
شہروں کو ویران کھنڈروں میں تبدیل کر دیا۔پھر شاہ عباس اول کے صفوی دور میں علم و ہنر
کی ترقی ہوئی شہروں کو آباد کیا گیا۔ نئی سڑکیں اور عمارتیں تعمیر کی گئیں ۔ صفویوں
کے بعد ایران پھر زوال پذیر ہوگیا۔ افغانیوں کا قبضہ اور پھر نادر شاہ کا دور حکومت
رہا۔ جنگ عظیم اوّل کے بعد استعماری قوتوں کی مدد سے ایک نئی بادشاہت قائم ہوئی۔ یہ
رضاشاہ پہلوی کا دور حکومت تھا مغربی استعماری قوتوں کے عمل دخل کی وجہ سے یہاں اسلامی
اور قومی اقدار کی دھجیاں بکھیر دی گئیں مغربی ثقافت اور ماڈرن سوسائٹی کے بیج بوئے
گئے اور معاشرے کو جدت پسندی کی بھینٹ چڑھادیاگیا۔ جس سے فحاشی ، بے حیائی اور مخرب
الاخلاقی نے عروج پکڑا۔ عظیم ایرانی قوم ان پے در پے یلغاروں سے تنگ آچکے تھے اور مادرپدر
آزاد زندگی سے جان چھڑانا چاہتے تھی۔ اسی دور
میں اللہ تعالیٰ نے ایران کی سرزمین پر اپنی محبت اور رحمت کی نظر فرمائی اور اُنھیں
نگار ہستی کے ایک عظیم فرزند سے نوازا۔ مغربی ثقافتی یلغار ، جدت پسندی اور پہلوی استبداد
کے اندھیروں سے روشنی کا یہ ستارہ نمودار ہوا اور اس نے دیکھتے ہی دیکھتے دُنیا کی
آنکھوں کوچندھیا دیا اور اپنی چکا چوند سے ظلمات کے بھنور توڑ ڈالے یہ تابندہ ستارہ
رہبر انقلاب جناب امام آیت اللہ روح اللہ الموسوی
الخمینیؒ کی ذات مکرم تھی .
؎ ہزاروں
سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہی
بڑی مشکل سے ہوتا ہے
چمن میں دیدہ ور پیدا
آپ ۲۰۹۱ ء میں خمین کے ایک
قصبے میں پیدا ہوئے آپ کے والد گرامی کا نام جناب سید مصطفیٰ خمینیؒ تھا۔ آپ کے دادا
کا نام سید احمد تھا لوگ انہیں سید احمدہندی بھی کہتے تھے ۔ آپ کا خاندان کئی پشتوں
سے دینی تعلیمات اور تربیت کا گہوارہ چلا آرہا تھا۔ جناب امام خمینیؒ نے اپنی عالمانہ
زندگی کا آغاز۹۱۹۱ء میں کیا
اور حوزۂ علمیہ قم میں شیخ عبدالکریم حائریؒ سے علوم فقہ میں دسترس حاصل کی۔ آپ نے
آیت اللہ مرزا محمد علی شاہ آبادیؒ کی رہنمائی میں فلسفہ اور تصوف کے علوم بھی حاصل
کئی۔ آپ کھانی، پینی، پہننے ، معاملات اور معاشرت میں نہایت سادہ زندگی بسر کرتے تھی۔
اللہ تعالیٰ کے ذکر و عبادت کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوا تھا۔
آج سے تین دہائی قبل
جب ایرانی قوم پر پہلوی جبر و استبداد حد سے بڑھا تو جناب امام خمینیؒ نے اس کے خلاف
علم جہاد بلند کر دیا۔ آپ کو صبر آزما اور کٹھن حالات میں جلا وطنی کی زندگی بھی بسر
کرنی پڑی۔ لیکن آخر کار آپ کی رہنمائی اور قیادت میں ایرانی قوم سرخرو ہوئی اور اس
نے اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوتے دیکھا۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے بارے میں حضرت
امام خمینیؒ کا ارشاد ہے ۔
ا یران کااسلامی انقلاب
روشنی کا دھماکاتھا۔
اسلام کی نشاۃ ثانیہ
کا جو خواب حکیم الامت علامہ اقبال ؒ نے دیکھا تھا بیسویں صدی کے بے مثال قائد اور
رہبر انقلاب ؒ نے اسے تعبیر بخش دی ۔ آپ نے اس جہان رنگ و بو میں اس صدی کاتاریخی کردار
سر انجام دیا۔
؎ جس
میں نہ ہو انقلاب موت ہے وہ زندگی
روح امم کی حیا ت کشمکش
انقلاب
گذشتہ صدی میں فرانس
، چین، افریقہ، یورپ، عرب، ہندوستان اور افغانستان میں انقلاب رُونما ہوئے لیکن ان
میں کوئی بھی سو فیصد اسلامی نظریے کی بنیاد
پر وقوع پذیر نہیں ہوا۔ جبکہ حضرت امام خمینیؒ کے زیر قیادت ایران میں خالصتاً اسلامی
نظریے کی بنیاد پر انقلاب رونما ہوا۔
حضرت امام
خمینی ؒ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کو ایسی قوت ایمانی بہم پہنچائی ۔ جس سے آنے
والی نسلیں فیض یاب ہوتی رہیں گی ۔ آپ ؒنے ۳
جون ۹۸۹۱ء کو داعی
اجل کو لبیک کہا ۔ لیکن اسلامی انقلاب کا جو
راستہ ا ٓپ نے متعین فرمایا اس کی روشنی میں مسلم امّہ ساری دنیا کو امن و سلامتی
کے ایک پلیٹ فارم پر لاسکتی ہے اسلامی انقلاب ایران کے موجودہ نتائج سے یہ یقین پختہ
ہو جاتا ہے کہ مستقبل قریب میں عالمی سامراج اس کے اثرات کی لپیٹ میں آنے والا ہے تب
دنیا سے نسلی، گروہی اور لسانی امتیازات ختم ہو جائیں گے ۔ فرقہ پرستی اپنی موت آپ
مر جائے گی ۔ اجتہاد عظیم کے ذریعہ تمام فروعی اختلافات دور کردیے جائیں گے ۔ حضرت
امام خمینیؒ کی وفات حسرت آیات کے بعد جناب آیت اللہ خامنہ ای کو بھاری اکثریت سے آپ
کا جانشین چنا گیا ۔ آپ کا تعلق مشہد کے علمی گھرانے سے ہے ۔ ابتدائی تعلیم بھی مشہد
اور قم میں حاصل کی۔ انہوں نے حضرت امام خمینیؒ کی زیر قیادت تحریک اسلامی انقلاب میں
بھرپور حصہ لیا اور قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں ۔ اپنی عمر کا کافی حصہ مختلف
علوم و فنون کی تدریس میں صرف کیا اور کئی کتابیں بھی تصنیف کیں۔عالمی حالات و واقعات
اور سیاسیات پر نہ صرف ماہرانہ نظررکھی بلکہ آپ کی زیر سرپرستی اسلامی جمہوریہ ایران
نے ترقی اور خوشحالی کی طرف قدم بڑھایا اور اسلامی فکرو سوچ میں بھی اضافہ ہوا۔ ایران
کے عظیم قائد اور قوم کے مرجع اعظم ہونے کی حیثیت سے آپ نے امام خمینیؒ کے افکار کے
مطابق انقلاب اسلامی کی حفاظت و سر پرستی کی ذمہ داری نبھائی۔آپ کی شبانہ روزکاوشوں
نے دیگر ممالک کے عوام کے لئے بھی اسلامی انقلاب
کو ایک آئیڈیل بنا دیا۔ ایران کا اسلامی معاشرہ تمام طبقات کے لئے ایک مثالی معاشرہ
بن چکا ہی۔ انقلاب اسلامی کا جو چمن لاکھوں انسانوں کی قربانی سے سرسبز و شاداب اور
آباد ہوا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی منشاء و مرضی شامل تھی ۔ کفر و باطل کی عالمی سامراجی
قوتیں ابھی تک اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ شائد وہ اس شمع کو اپنے بودے ہتھکنڈوں
اور مکارانہ چالوں سے بجھا دیں گی۔ ان کی عقلوں پر پردے پڑ گئے ہیں جو ہتھیاروں اور
سرمائے کی زبان کے علاوہ کوئی زبان نہیں سمجھتیں ۔ یہ باطل قوتیں شائد اس حقیقت کو
فراموش کرچکی ہیں کہ دنیا کا ہر مسلمان روحانی طور پر انقلاب اسلامی کے ساتھ ہے اس
لئے وہ غیروںکی مادی، معاشی اور سماجی پابندیوں کو کبھی خاطر میں نہیں لاتا۔ اسلام
انسانی زندگی کو دنیا کی پریشانی اور تنگی سے نکال کر معراج حقیقی پر پہنچاتا ہے اس
وقت دنیا بھر میں سامراجی عالمگیریت اور سرمایہ دارانہ سوچ آخری سانسیں لے رہی ہی۔
دوام ہمیشہ حق و انصاف اور سچائی کو حاصل ہی۔ یہ بھی ایک یونیورسل سچائی ہے کہ جھوٹ
کے پائوں نہیں ہوتے ۔ دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں اٹھنے والی عوامی تحریکوں اور تبدیلیوں
سے اندازہ ہوتا ہے کہ عدل و انصاف کے قاتل اور ظالم اپنے انجام کے قریب پہنچ چکے ہیں۔تمام
عالم اسلام فرزندان اسلامی جمہوری ایران کی جرأت، شجاعت ، غیرت ، عظمت اور کامیابی
کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اور مستقبل میں توحید پرستانہ پیش رفت اور وحدت امت کے لئے ان
کے ہمقدم رہنے کے لئے پُر عزم ہیں۔
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ
محمداقبال عالمی مفکر، دانشور اور اسلام کے عظیم سکالرہیں آپ فرماتے ہیں ۔
؎
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شائد کہ کرّہ ارض کی
تقدیر بدل جائی
اغیار کی ریشہ دوانیوں
کے باوجود آج کے ایران نے دنیا میں ایک باوقار مقام حاصل کرلیاہی۔ جس کی وجہ سے اسلام
اور ایران دشمنوں کا کوئی بس نہیں چل پا رہا کہ وہ کس طرح ایک مستحکم اور عوام میں
مقبول اسلامی حکومت کا تختہ الٹ کر پھر سے اپنی مغرب زدہ ثقافتی غلاظتوں کو فروغ دے
سکیں اور ایران کی ترقی یافتہ معاشرتی اقدار کو تہ تیغ کرکے اپنی مداخلت کی راہ ہموار
کر سکیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اب سامراج اور طاغوت قیامت تک اپنے ان
ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ یہاں کے بہادر اور غیور عوام نہ صرف اپنے
ازلی دشمنوں کو پہچان چکے ہیں بلکہ وہ ایک ایسی بے مثال اسلامی قیادت کے سائے میں آچکے
ہیں جسے ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی ظاہری اور باطنی مدد حاصل ہی۔ یہاں کے عوام ہر سال
۱۱ فروری کو اسلامی انقلاب
کی سالگرہ مناتے ہیں۔
اس دن ایران
میںامام آیت اللہ روح اللہ خمینیؒ کے زیر قیادت بیسویں صدی کاایک عظیم انقلاب برپا
ہوا جس نے ساری دنیاکو ورطہء حیرت میں ڈال دیا اور عالم انسانیت کوسوچنے پر مجبور کردیا
کہ یقین محکم کے ساتھ دنیا میںتاریخ کے رخ بدلے جا سکتے ہیں ۔ ایک ایسا منظر جو کرئہ
ارض کے اربوں انسانوں نے اپنی جاگتی آنکھوں سے دیکھا، ایک ایسی تبدیلی جوزندہ حقیقت
کا روپ دھار کر دنیا بھر میں نہ صرف اسلامی فکرو سوچ کا باعث بنی بلکہ یہ شوق ،جذبے
اور جنون کی ایسی داستان بن گئی جس سے ساری
دنیا حیران تھی باطل پر لرزا طاری تھا اور سامراجی قوتوں کے بت پاش پاش ہورہے تھے انقلاب
عظیم نے عالم انسانیت کو نئی صبح کی نوید دی جس سی
یاس و امید کی شمعیں
روشن ہوئیں ۔ ایک ایسا انقلاب جس میں ایک لاکھ فرزندان توحیدنے اپنے خون کی قربانی
دے کر کفر وباطل پر کاری ضرب لگائی اور اپنی حق و صداقت کی آواز سے کرئہ ارض کی تاریخ
بدل دی ۔ یہ سچائی کا انقلاب تھا جوحضرت امام خمینیؒ کی ایمان افروز اور ولولہ انگیز
قیادت کا عالیشان معرکہ اور مظہر تھا جس نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ۱۱ فروری ۹۷۹۱ء کومنظر عالم پر نمودار ہونے والا یہ انقلاب،
اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لئے بیداری کی نوید ثابت ہوا ۔ جو تمام عالم اسلام کے لئے باعث
فخر ہے ۔اس وقت حضرت امام خمینیؒ کے بلند وبالا کردار اور اسلامی انقلاب کے اثرات دنیا
بھر میں دن بدن پھیلتے چلے جارہے ہیں ۔ مادیت پرستی ختم ہوکر حق پرستی میں تبدیل ہو
رہی ہے دنیا بھر کی شیطانی اور کفریہ طاقتیں اپنے تمام تر ظلم ، جبر اور جنگ و جدل
کے باوجود ناکامی و نامرادی کی دلدل میںدھنس رہی ہیں۔ عالم انسانیت میں فکرو سوچ کی
یہ تبدیلی کرۂ ارض پر امن و سکون کے قیام کا ذریعہ اور عالمی امن کی نوید ہے جس سے
فرش زمین پر پیا ر ، محبت اور امن کے پھول کھلیں گے اس تاریخی انقلاب کی بدولت ہرسو
اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔ حضرت امام خمینیؒ کا تاریخی کردار رہتی دنیا
تک ایک یادگار پیغام بن کر انسانوں کے دلو ں کو گرماتا اور انھیں اسلام کے اعلیٰ وارفع
نصب العین کی اطرف رہنمائی کرتا رہے گا آئندہ آنے والی نسلیں اس کی روشنی میں اپنی
زندگی کے راستے متعین کریں گی ساری دنیا میں اسلام کا جھنڈا بلند ہو گا اس میں کوئی شک نہیںکہ حضرت امام خمینیؒ
کے لائے ہوئے انقلاب عظیم کے ثمر سے اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں ان کا کردار زندہ جاویدہو
چکا ہی۔آپ کی ولولہ انگیز قیادت میں ایرانی قوم نے ہر قسم کی جانی و مالی قربانیاں
پیش کیں جن کے نتیجہ میں شاہ ایران ۶۱ فروری ۸۷۹۱ء کو ایران سے فرار ہونے پر مجبور ہوا اور
اس طرح پہلوی خاندان کے ظلم و ستم کی سیاہ رات ختم ہو گئی ۔یکم فروری ۹۷۹۱ئ کوپندرہ سالہ جلا وطنی کے بعد رہبر انقلاب
حضرت امام خمینیؒ جب تہران پہنچے تو پچاس لاکھ فرزندان توحید نے ان کا استقبال کیا۔
ایرانی عوام اپنے محبوب رہنما کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بے چین و بے تاب تھے یہ ایک
دیدنی منظر تھا۔ ۱۱ فروری ۹۷۹۱ ء کو
باقاعدہ طور پر انقلاب اسلامی کی فتح و کامرانی کا دن قرار دیا گیا ۔ جس سے ایران میں
عیش و طرب کی مغرب زدہ زندگی کے چراغ بجھ گئے اور اسلامی طرز معاشرت کا رنگ چارسو نظر
آنے لگا ۔
جمہوری اسلامی ایران
کی موجودہ قیادت پر اسلامیان عالم کی خصوصی توجہ مرکوزہے ۔ اس لئے رہروان منزل کے سپہ
سالار، قائد اُمید استقبال اور ملت اسلامیہ کے پاسدار ڈاکٹر محمود احمدی نژاد اپنے
سچائی پر مبنی عزائم کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں سرخرو رہے ہیں۔ آپ کے افکار و کردار
اور روح کو گرما دینے والے تمام پیغامات مسلمانوں کے قلوب کی زرخیز زمین پر فصل بہاراں
کی مانند مستقل اپنا رنگ جما چکے ہیںآپ کی سوچ نے نہ صرف اسلام پسندوں کی زندگی کو
بدل دیا ہے بلکہ باطل قوتیں بھی حیرت و استعجاب میں مبتلا ہیں اور عالمی سامراج آپ
کی اخلاقی فتوحات سے انگشت بدنداں ہی۔ آپ کے دلی جذبوں، اُمنگوں، حوصلوں اور فکر و
شعور نے ابلیسی سوچ کو نزع کی کیفیت سے دوچار
کردیا ہی۔
حضرت امام
آیت اللہ خمینیؒ کی تعلیمات اور فکر کے نتیجے میں آج کی ماڈرن دنیا کے لئے اسلامی جمہوریہ
ایران کے صدر ذی وقار ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کی شخصیت ایک قابل تقلید نمونہ بن کر
سامنے آئی ہی۔ آپ کی قیادت میں ایران نے دنیا کو اپنی انفرادی حیثیت سے متعارف کرایا
ہے اور ہر شعبۂ زندگی میں قابل ذکر ترقی کی مثالیں قائم کی ہیں۔ انہوںنے اپنے عمل
وکردار کے ذریعہ مسلم اُمہ کو وحدت کا عظیم پیغام دیا ہے ۔
؎ ایک
ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے
کر تابخاک کاشغر
حضرت امام
خمینیؒ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر عصر حاضر کا اسلامی جمہوری ایران ایٹمی توانائی
تک رسائی حاصل کرچکا ہی۔جو ایران کی معیشت اور دنیا میں باعزت مقام حاصل کرنے کے لئے
نہایت ضروری ہی۔ ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول میں ایران کی حکومت متعدد دفعہ یہ یقین دہانی
کراچکی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کے لئے ہے اور وہ اسے انسانیت کی تباہی
کے لئے ہر گز استعمال نہیں کرے گا لیکن اسلام دشمن عالمی طاقتیں اپنی ہٹ دھرمی اور
تاریخی حقائق سے نظریں چُرا کر ایران کی موجودہ نوجوان قیادت سے دوستی اور تجارت کو
فروغ دینے کی بجائے اسے ہر وقت سبق سکھانے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں۔کیا ساری دنیا
کے لوگ اور ممالک اپنی پالیسیوں میں لچک پیدا کرتے ہوئے سابقہ دشمنیاں بھلاکر نسل نو
کو دوستی اور امن کا تحفہ نہیں دے سکتی؟
6
شروع دن سے طاغوتی
اور سامراجی طاقتوں نے ایران کے اسلامی انقلاب کے اثرات اور ثمرات کو ختم کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے مختلف حیلوں بہانوں
سے دنیا اور اقوام متحدہ کو گمراہ کرکے ایران کے خلاف معاشی و اقتصادی پابندیاں لگا
کر اسے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی جاتی ہے جاسوسی کے نئے شیطانی جال بچھا کر مختلف طبقات
الارض پر بدامنی اور جنگ و جدل مسلط کی جاتی ہی۔ لیکن باطل تاحال اپنے مذموم مقاصد
میں ناکام ونامراد ہی۔ اور حق فتح یاب ہی۔ پاکستان اور ایران دو برادر اسلامی ملک ہیں اور ان کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں بلکہ دونوں ممالک
کے عوام کی اکثر تاریخی ، تہذیبی و ثقافتی اقدا ر بھی آپس میں ملتی ہیں۔ جس کی وجہ
سے یہ لوگ ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اور امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں پاکستانی
وایرانی قوم کی دوستی ، اسلامی بھائی چارہ اور
تعلقا ت میں دن بدن اضافہ ہوگا۔ اور دونوں برادر اسلامی ممالک کے عوام مل جل
کر دنیا میں ترقی اور کامیابی کی جانب رواں دواں رہیں گی۔دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے
، امن و سلامتی ، خوشحالی اور معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ امریکہ ، ایران ، پاکستان،
چین ، سعودی عرب ، روس، افغانستان ، انڈیا اور دیگر عالمی طاقتیں علاقائی امن و سلامتی
کے لئے مل بیٹھ کرآپس کی نفرتیںاورسابقہ دشمنیاں ختم کرکے دوستی ، محبت اور امن کے
عہد و پیمان کی تجدید کریں ۔ یورپین و ایشیائی ممالک باہمی تجارتی ، ثقافتی اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دے کر دنیا کو نئے پرامن مستقبل
کی نوید عطا کریں۔
اللہ تعالیٰ
نے خصوصی نظر کرم سے ایران کو نگار ہستی کا عظیم فرزند عطا ء فرمایا
امریکہ ، ایران ، پاکستان،
چین ، سعودی عرب ، روس ، افغانستان اور دیگر عالمی طاقتیں آپس میں دوستی اور محبت کی
نئی شروعات کریں
رہبر انقلاب
اسلامی ایرا
No comments:
Post a Comment