Monday 7 May 2012

خزینہ ٔ روحانیات کا درود شریف نمبر


خزینہ ٔ روحانیات کا درود شریف نمبر
          ہمیں گذشتہ دِنوں ماہنامہ خزنیۂ روحانیات (لاہور) کا مطبوعہ لاجواب ضخیم پرچہ موصول ہوا جو کہ درود شریف نمبر قرار دیا گیا ہی۔ یہ اپریل 2012ء کا رِسالہ اپنے اندر منفرد قیمتی اور فکر انگیز تحریروں کو سموئے ہوئے ہی۔ 72صفحات پر مشتمل اس مرقعِ علمی و روحانی کی طباعت اور کاغذ بھی عمدہ ہیں۔ اور ٹائٹل بھی شایانِ شان ڈیزائن کیا گیا ہی۔
   حقیقت یہ ہے کہ یہ رسالہ انسان کیلئے (وہ مرد ہو یا عورت) مہد سے لحد تک دنیا میں زندگی کی ہر مشکل کو آسانی کے ساتھ حل کرنے کیلئے درود شریف کے ذریعے مجرب عمل اور آسان تدابیر کا ایک ایسا جامع مرقع ہے جو غالباً پہلی بار مجتمع کیا گیا ہی۔ اس خوبصورت، اثر انگیز اور فیض رساں کام کیلئے خزینۂ روحانیات کے مدیر اعلیٰ ابو نافع خالد مقبول عارف عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرف سے اجتماعی شکریے اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ درود پاک کی برکت سے ان کے فہم و اِدراک میں برکت عطا فرمائی۔ ’’خزینۂ روحانیات‘‘ کے حوالے سے قارئین کو وہ اس نوعیت کے عظیم الشان موضوعات قلمبند کر کے استفادئہ عام کیلئے پیش کرتے رہیں گی۔
     یہ خالد مقبول عارف کا عرفان ہی ہے جو فیضانِ روحانیت کو عام کر رہا ہے اور ان کے رُفقائے کار بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جن میں مولانا علی آفاق مولانا محمد عرفان، غلام سرور شباب، مفتی شکیل، امتیاز حسین سروری، غلام قادر بلوچ، مولانا خالد مولانا قاری ابو بکر، مولانا حبیب اللہ، سید عامر علوی صاحبان کی مشاورت، ڈیزائنر خضر عباس اور کمپوزر سلمان حسین بھی بڑے تخلیقی اذہان کے مالک ہیں جو ماہنامہ ’’خزینۂ روحانیات‘‘ کو سجانے سنوارنے میں مگن رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان تمام اصحابِ خلوص کو سدا اپنے حفظ و اَمان میں رکھے اور خوشحال و کامران رکھی۔ (آمین)
دُرود و سلام اور اَحادیثِ مُبارکہ

          دُرود و سلام کے حوالے سے چند صحیح احادیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  برائے ترغیبِ عاشقانِ مدینہ مختصر انداز  میں پیش کی جاتی ہیں۔
وَاللّٰہُ المُوَفِّقُ وَالمُعِینُ۔
٭      مجھ پر کثرت سے درود بھیجو کیونکہ قبر میں سب سے پہلے میرے بارے میں پوچھا جائے گا۔
٭      مجھ پر کثرتِ درود کی عادت کر لو جو بروزِ قیامت پُل صراط کے اندھیرے میں روشنی کا کام دے گا۔
٭      جسے یہ بات پسند ہو کہ آخرت میں اپنے پروردگار سے برضا و رغبت ملاقات کرے تو وہ کثرت سے مجھ پر درود بھیجی۔
٭      جو شخص پریشانی، رنج اور مَرض میں مبتلا ہو وہ مجھ پر زیادہ سے زیادہ دُرود بھیجے کیونکہ کثرتِ دُرود پریشانیوں کُلفتوں اور مصیبتوں کو دُور کر دیتی ہی۔
٭      دُرود کی کثرت حاجتیں بَر لانے اور فراوانئ رزق کا ذریعہ ہے کثرتِ دُرود روزِ قیامت کی ہَولناکیوں سے نجات دلانیوالی ہے بوجہِ کثرتِ دُرود حوضِ کوثر پر مجھے تمہاری شناخت ہوگی۔
٭      جس قدر تمہارے دُرودوں کی کثرت ہوگی۔ اسی قدر حورانِ جنت تمہیں ملیں گی۔
٭      بروزِ حشر مجھ سے ہر قسم کی قربت کا سبب کثرتِ دُرود ہوگی۔ تین طرح کے لوگ بروزِ حساب عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے جس دن سوائے سایۂ عرش کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیک وسلم  وہ کون لوگ ہیں؟ ارشاد ہوا  جو میری اُمت کے کسی غمگین شخص کا غم دور کری۔  جو میری سنت و طریقہ کو رواج دی۔  جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجنے کو عزیز رکھی۔
٭      روزِ قیامت کی تشنگی سے وہ شخص محفوظ و مامون رہے گا جو کثرتِ دُرود کا عادی ہوگا۔
٭      کثرتِ دُرود سے طاعون سے نجات ہوتی ہی۔ اللہ جلّ شانہ نے جبلِ قاف کے باہر ایک مخلوق پیدا کر رکھی ہے جس کی تعداد و شمار قادرِ مطلق کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ انہیں صرف صلاۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  کی عبادت میں مصروف رکھا گیا ہی۔
٭      مجھ پر دُرود بھیجو۔ اس میں تمہاری طہارت اور تزکیہ مضمر ہی۔
٭      جبرائیل علیہ السلام نے مجھے خبر دی کہ دُرود بھیجنے والے کے لئے ستر ہزار فرشتے مغفرت کی دُعا کرتے ہیں اور جس کے لئے فرشتے طالبِ مغفرت ہوتے ہیں اس کا مقام اور ٹھکانہ جنت ہی ہوتا ہی۔
٭      تمہارے بھیجے ہوئے دُرود تمہاری خطائوں کا کفارہ بنیں گے مجھ پر روزانہ ہزار بار دُرود بھیجنے والوں کے کندھے جنت کے دروازے پر میرے کندھے سے لگے ہوئے رہیں گی۔
٭      جو مجھ پر روزانہ ہزار بار دُرود بھیجے گا اسے اُس وقت تک موت نہیں آئے گی جب تک وہ جنت میں اپنی جائے رہائش نہ دیکھ لی۔ جس نے مجھ پر ایک بار دُرود بھیجا اللہ تعالیٰ اس کے نامۂ اعمال میں ایک قیراط ثواب لکھ دیتا ہے اور ایک قیراط اُحد پہاڑ جیسا عظیم وزنی ہوتا ہی۔
٭      مجھ پر دُرود بھیجنے والے کی شفاعت کرنا مجھ پر لازمی ہی۔
٭      جو کوئی بات کرنا چاہئے اور بات بھول جائے تو مجھ پر درود پڑھے تاکہ اسے بھولی ہوئی بات یاد آجائی۔
٭      جس نے اپنی تحریر میں میرے نام کے بعد دُرود لکھا جب تک اس کاغذ و کتاب پر میرا درود ثبت رہے گا ملائکہ اس کی مغفرت کی دُعا کرتے رہیں گی۔
٭      یہ مجھ پر سرا سر ظلم و جفا ہے کہ میرا نام کسی کے کان میں آئے اور درود نہ پڑھا جائے
٭      جبرائیل علیہ السلام نے آکر مجھے خبر دی ہے کہ جس کے سامنے میرا نام آیا اور اس نے بغیر کسی مجبوری کے مجھ پر درود نہیں پڑھا پس سمجھ لو وہ جہنم میں داخل ہوچکا۔
٭      میرا نام سُن کر جس نے دُرود نہیں بھیجا نہ وہ مجھ سے ہے نہ میں اُس سے ہوں یعنی میرے اور اُس کے مابین کوئی تعلق نہیں۔ نہ میں اس کا رسول ہوں، نہ وہ میری اُمت میں داخل ہی۔
اَللّٰھُمَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِ مُّحَمَّدٍْ
بہر سلام مکن رنجہ در جواب لبت
کہ صد سلام مرا بس یکے جواب زِتو
میرے ہر سلام کے جواب میں اپنے مبارک لبوں کو زحمت نہ دیجئے کہ میرے سو سلاموں کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  کا ایک ہی جواب کافی ہی۔

No comments:

Post a Comment