Saturday 12 May 2012

قرآن حکیم کی بعض اہم سورتیں


قرآن حکیم کی بعض اہم سورتیں

عذرا پروین راولپنڈی
        سورہء فاتحہ مکی سورۃ ہے اس میں سات آیات ہیں اس کے نام کو لفظ افتتاح سے نسبت ہی۔یعنی کلام کا آغاز یا دیباچہ۔ اس سورۃ کے بہت سے نام ہیں فاتحہ القرآن ، اُم القرآن ، فاتحہ الکتاب۔ اس سورۃ کی اجمالی طور پر ۷ آیات پورے قرآن کریم کو اختصار کے ساتھ  واضح کر دیتی ہیںجس میں قرآن پاک کے تمام مقاصد ، مضامین اور دعائیں جمع کردی گئیں ہیں۔ نماز میں بھی اس تلاوت کی جاتی ہی۔
        سورہء البقرہ میں گائے کا ذکر صرف ایک جگہ آیا ہے عربی میں بقرہ گائے کو کہتے ہیں گو کہ سود کی ممانعت کا ذکر بھی آیا ہے اور جمالیاتی طور پر مخالفین اسلام کو ہدایات دی گئیں ہیں۔ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ؐنے فرمایا کہ ہرچیزکا ایک بلند حصہ ہوتا ہے اور قرآن کریم کا بلند حصہ سورۃ البقرہ ہے اس میں ایک آیت ہے آیت الکرسی کے نام سے ہی۔ یہ سب آیات کی سردار ہے اس کو پڑھنے سے گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے یہ سورۃ مدینہ میںنازل ہوئی اس میں 286  آیات اور 40   رکوع ہیں ۔     
        سورہء آل عمران مدنی سورت ہے اس میں  20رکوع اور 200  آیات ہیں لفظ آل عمران سورت کی آیت نمبر3 اور 35 میں آیا ہے اس کو علامت کے طور پر یہ نام دیا گیا ہے عمران حضرت موسیٰ علیہ السلام کے والد کا نام ہے اس کے علاوہ حضرت مریم علیہا السلام کے والد کے نام کے علاوہ بھی بہت سے عمران ہیں اور اس کا مطلب ہے اولاد۔ یہ سب نسل در نسل حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اس صورت میں کچھ عمران اور ان کی اولاد کا بھی ذکر کیا گیا ہے اسی بنیاد پر اس سورہء کا نام آل عمران تجویز کیا گیا ہی۔
C     سورہء النساء مدنی سورۃ ہے اور اس میں 176 آیات مبارکہ اور 24 رکوع ہیں یہ سورۃ مختلف خطبوں پر مشتمل ہے اس سورت میں اجتماعی زندگی، مردوں اور عورتوں کے ایک دوسرے پر حقوق و فرائض، نکاح ، خانگی جھگڑوں کی اصلاح، وراثت، خاندانی تنظیم ، طہارت و پاکیزگی کا ذکر ہے نساء کا لفظی مطلب عورت ہے اور اس سورت کی پہلی ہی آیت میں نساء کا لفظ آیا ہے امیر عورتوں، بیویوں، بیٹیوں سے لے کر نوکرانیوں ، باندیوں کے علاوہ مومن عورتوں ، بری عورتوں سب سے متعلق مسائل اس سورۃ میں موجود ہیں گھریلو زندگی کے علاوہ معاشرتی زندگی میں مردوں اور عورتوں کے لئے بہت سی ہدایات ہیں۔
        سورہء المائدہ مدنی سورت ہے اس میں 120 آیات مبارکہ اور 16 رکوع ہیں مائدہ کا لفظی مطلب خوان یعنی کھانے کا تھال ہے اس کی آیت نمبر12 میں مائدہ لکھا ہے دوسری آیات سے تمیز کرنے کے لئے اس کا نام مائدہ رکھا گیا ہے اس کے علاوہ مویشی جانوروںاور زمین کی فصلوں کے متعلق جو معاہدے ہیں ان کو پورا کرنے کا حکم ہی۔لیکن پیغمبر کے حواریوں نے اس کے باوجود دسترخوان اتارنے پر ہی کہا کہ ہمارے لئے آسمان سے مائدہ اتارہ جائی۔
        سورہء انعام مکی سورت ہے اس میں  25آیات اور 20 رکوع ہیں اس کا نام اس کی آیت نمبر42 میں آیا ہے اللہ تعالیٰ نے مویشی انعام کے طور پر انسانوں کو دیئے ہیں آیت نمبر 135 اور 136 میں بھی مویشیوں کا ذکر ہے جو کہ انعام کے طور پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو بہترین کھانے کے طور پر دیئے ہیں مویشیوں کا صیحیح مصرف ضروری ہے کیونکہ یہ باربرداری کے طور پر استعمال ہونے ہیں حلال و حرام صیحیح طور پر معلوم ہونا چاہیئے لیکن جھوٹی بانوں پر بھی یقین نہیں کرنا چاہئیے ۔ قیاس آرائیاں نہ کریں اسی طرح کی کچھ نصیحتیں ہیں۔
        سورہء الاعراف مکی سورت ہے اس کا مطلب بلندی ہے جنت میں جانے کے بعد کچھ لوگ نیچے اور سلامتی والے لوگ بلندی پر ہوں گے اس سورۃ کی آیات نمبر 41 اور 47 میں ان کا ذکر ہی۔ فرعون اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بھی ذکر ہی۔ یعنی آخرت میں انسان کی کامرانی اور فتح کے مثبت اور منفی پہلو کو بیان کیا ہی۔ اس کے علاوہ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ جنت اور دوزخ کے درمیان جو دیوار ہوگی اسے حجاب سے تعبیر کیا گیا ہی۔ اس کا نام اعراف ہے اس پر بہت سارے لوگ ہوں گے جو دونوں طرف کے لوگوں کو پہچانتے ہوں گی۔
        سورہء التوبہ مدنی سورت ہے اس میں ایک سو انتیس آیات مبارکہ اور سولہ رکوع ہیںاس میں گناہوں کی معافی کا ذکر ہے یعنی اہل ایمان کی توبہ ۔ اس کے علاوہ لڑکپن سے بری الذمہ ہونے کا ذکر ہے اس کی ابتدا میں بسم اللہ نہیں لکھی گئی کیونکہ رسول اکرم ؐ نے نہیں لکھوائی تھی۔ اس کے علاوہ مومنین اور مخلصین کی توبہ کا تذکرہ ہے جو غزوہ تبوک میں نہیں گئے اس سورۃ میں مومنین کی خاص صفات کے جملہ میں رحمت اور جنت کے وعدہ کا ذکر ہے مشرکین اور منافقین کی شرارتوں کا ذکر ہے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں اور سچوں کے ساتھ ہوجانے والوں کا حکم ہی۔ جہاد میں مشغول ہونے کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں ہی۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات عالیہ اور اخلاق حسنہ کا بیان ہی۔
        سورہء انفعال مدنی سورت ہے اس میں 75آیات مبارکہ اور دس رکوع ہیں اس کا لفظی مقصد زیادہ ہے انفعال زائد اشیاء کو کہتے ہیں جیسے فرائض کے علاوہ نفل پڑھے جاتے ہیں انفعال کا لفظ سورت کی پہلی آیت میں آیا ہی۔ اسلام کی پہلی جنگ بدر سے پیدا شدہ مسائل پر ہدایات ہیں یہاں انفعال سے مراد وہ مال غنیمت ہے جس کو امیر لشکر اور غازی اس کے مقرر حصہ سے زیادہ کا اعلان کردے ۔ مسلمان کی جنگ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لئے ہوتی ہی۔ مال کے لئے نہیں ۔ جو مال اللہ تعالیٰ کی رضا سے انعام کے طور پر مل جائے اس کو انفعال کہا جاتا ہی۔
        سورہء یونس مکی سورت ہے اس میں آیات مبارکہ اور گیارہ رکوع ہیں اس سورۃ کا موضوع حضرت یونس علیہ السلام کا قصہ نہیں ہے بلکہ علامت کے طور پر حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی تعریف کی گئی ہے تنبیہ بھی ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا قصہ بھی ہی۔ اس سورت میں توحید اور رسالت کا ذکر ، قرآن پاک کی اہمیت ، سورج ، چاند ، رات اور دن کی اہمیت، اس کے بعد اہل کفر کی سزا اور اہل ایمان کی جزاء کا ذکر ہے مشرکین کے قول و عمل کی تردید بھی کی گئی ہی۔ اہل جنت کے لئے نعمتوں اور اہل دوزخ کی بدصورتی اور دائمی عذاب کے ساتھ ساتھ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کا ایمان لانا اور عذاب سے بچنے کی کوشش کا ذکر ہی۔
        سورہء ھود مکی سورت ہے اس میں ایک سو تیئس آیات اور دس رکوع ہیں یہ سورت اللہ تعالیٰ کے ایک پیغمبر کے نام پر ہی۔ یہ مکہ میں نازل ہوئی اس کا مضمون بھی تقریباً سورہ ء یونس سے ملتا جلتا ہے اس میں تنبیہ ، ہدایت اور توحید کی تعلیم ہے اس سورت میں توحید پرست اور منکرین توحید کا آپس میں تقابل یا موازنہ کیا گیا ہی۔ اس میں کثرت عمل کی نسبت حسن عمل پر زیادہ زور دیا گیا ہے ۔اس سورت میں طوفان نوح علیہ السلام ، قوم عاد، قوم لوط اور قوم ثمود کے بارے میں کچھ واقعات ہیں۔ سورہء کہف کی طرح جمعۃالمبارک کے دن اس سورۃ کی بھی تلاوت کی جاتی ہی۔
        سورہء یوسف مکی سورت ہے اس میں بارہ رکوع اور ایک صد گیارہ آیات ہیں۔ اس کی آیت نمبر چار میں حضرت یوسف علیہ السلام کے نام کی مناسبت ہی۔ ان کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام دیگر بھائیوں اور عزیز مصر کی بیوی کا قصہ ہی۔ اس سورت میں حضرت یوسف علیہ السلام کی خوابوں کی تعبیر، مصر کے بادشاہ کے خواب کا بھی تذکرہ ہی۔ اس میں نافرمان قوموں کے قصے اس لئے بیان ہوئے ہیں تاکہ عقلمندوں کو درس عبرت حاصل ہو۔ اس میں ایسی کوئی بات نہیں جو کتب سابقہ کے منافی ہو۔
 

No comments:

Post a Comment