Wednesday 14 March 2012

سرائیکستان کی جغرافیائی حدود


سرائیکستان کی جغرافیائی حدود اور نئے صوبوں کی بحث
تحریر: محمد ممتاز خان ڈاہر
سرائیکی صوبہ تحریک کی صدائے بازگشت پورے پاکستان میں گونج رہی ہے یہ ایک ایسا جادو ہے جوسیاسی منظر نامے پر سر چڑھ کر بول رہا ہے 17جنوری012 کو ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب (سرائیکستان) اور ہزارہ کو صوبے کا درجہ دینے اور کچھ قوانین میں ترمیم کے لیے 20ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔ قبل ازیں 15جنوری 2012کو ملتان میں اعلانِ سرائیکستان کے سلسلے میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سرائیکستان قومی اتحاد مینارٹیز موومنٹ فار ڈیمو کریسی، پاکستان سرائیکی پارٹی، سرائیکی نیشنل پارٹی، سرائیکی قومی اتحاد، سرائیکستان یوتھ پارلیمنٹ، سرائیکستان انقلابی کونسل اور سرائیکستان صوبہ کے قیام کے لیے مصروفِ عمل کچھ دوسری قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں خواجہ غلام فرید کوریجہ، یونس عالم،راقم الحروف ، حسن رضا بخاری، مظفرخان مگسی، پروفیسر شوکت مغل، رانا فراز نون، ممتاز حسین جائی،سیدہ شہناز بخاری،ڈاکٹر کرسٹو فر، ایم اے بھٹہ،پروفیسر شمیم عارف قریشی،پروفیسر اکرم میرانی، پروفیسر جمیل احمد بخاری،ملک غضنفر عباس راں، ملک شفقت میتلا،شعیب نواز بلوچ،جاوید حسین چنڑ،سرفراز بھٹی، غلام رسول گرمانی،انورگل، شہزاد گل،عمر خورشید، جام فیض اللہ، رانا ذیشان نون، وغیرہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر اعلانِ سرائیکستان جاری کیا گیا جس کے ذریعے کانفرنس کے شرکاء نے عہد کیاکہ وہ صوبہ سرائیکستان کے نام اور اس کی حدود کے متعلق اپنے موقف سے ہرگز دستبردار نہیں ہونگی۔ اعلانِ سرائیکستان کے مطابق مجوزہ صوبے میں پنجاب کے 21اضلاع اوکاڑہ(337مربع کلو میٹر) بہاولپور(4830مربع کلو میٹر) بہاول نگر(887مربع کلو میٹر)پاکپتن( 2724مربع کلو میٹر)ساہیوال(442مربع کلو میٹر) رحیم یار خان(1880مربع کلو میٹر)سرگودھا(854مربع کلو میٹر) بھکر(153مربع کلو میٹر) ٹوبہ ٹیک سنگھ(259مربع کلو میٹر) جنگ وچنیوٹ(809مربع کلو میٹر) خوشاب(511مربع کلومیٹر) میانوالی(840مربع کلو میٹر) خانیوال(349مربع کلو میٹر) ملتان(720مربع کلو میٹر) وہاڑی(364مربع کلو میٹر) لودھراں(790مربع کلو میٹر) ڈیرہ غازی خان(9222مربع کلو میٹر) راجن پور(2318مربع کلومیٹر)لیہ(291مربع کلو میٹر) اور مظفر گڑھ(249مربع کلو میٹر) شامل ہیں۔ اس طرح مجوزہ سرائیکستان کا ایک لاکھ پچپن ہزار69مربع کلو میٹر رقبہ پنجاب میں شامل ہی۔ علاوہ ازیں سرائیکستان کے 2اضلاع یعنی ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک صوبہ خیبر پختونخواہ میں شامل ہیں۔

صوبہ سرائیکستان کے قیام کے لیے نہ صرف پنجاب تقسیم ہوگا بلکہ صوبہ پختونخواہ کی تقسیم بھی عمل میں آئے گی۔
سرائیکی قوم پرست قومی بنیادوں پر صوبہ سرائیکستان کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ پاکستان ایک کثیر القوی ملک ہے جس میں سرائیکی، سندھی، بلوچ،پختون اور پنجابی اقوام آباد ہیں۔ لہٰذا وہ پاکستان کی پانچ صوبوں میں تقسیم چاہتے ہیں۔ ابھرتی ہوئی سرائیکی صوبہ تحریک کے دوران سینیٹر محمد علی درانی نے بہاولپور صوبے کا مطالبہ کیاہے اپریل911میں صادق پیلس بہاولپور میں  اعلان بہاولپور کے ذریعے بہاولپور صوبے کا مطالبہ کیاگیا مگر اسے کوئی عوامی تائید حاصل نہ ہوسکی بہالپور کے عوام صوبہ سرائیکستان چاہتے ہیں بہاولپور صوبہ نہیں دوسری طرف ہزارہ صوبے کے مطالبے کرنے والوں کوایم کیو ایم کے سوا کسی دوسری جماعت کی حمایت حاصل نہیں۔نئے صوبوں کا مطالبہ کرنے والے دو قسم کے سیاسی نظریات میں منقسم ہیں ایک نظریے کے حامل سیاستدان پاکستان کو انتظامی صوبوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ انتظامی صوبے قوموں کے وجود کی نفی کرتے ہیںلہٰذا یہ مطالبہ نامعقول ہے اور اس مطالبے کے مطابق صوبوں کی تشکیل ناقابل عمل ہی۔ دوسری طرف صوبوں کی قومی بنیادوں پرتشکیل نو کا مطالبہ فطری اصولوں اور پاکستان میں آباد اقوام کی خواہشات کے مطابق ہیاکتوبر998کو اسلام آباد میں معتبر غیر پنجابی سیاسی رہنماؤں اجمل خان خٹک، عبداللطیف خان آفریدی، سید امداد حسین شاہ، رسول بخش پلیجو، ڈاکٹر قادر مگسی، عطاء اللہ مینگل، محمود خان اچکزئی، ڈاکٹر عبدالحی،بیرسٹر تاج محمد خان لنگاہ ، حمید اصغر شاہین، عبدالمجید خان کانجو، غلام رسول گرمانی، اے کے کرائی،احمد نواز سومرو وغیرہ نے سرائیکستان صوبے کی تشکیل اورصوبوں کی قومی اور لسانی بنیادوں پر نئی صوبائی حد بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ سندھ کے سوا باقی تمام صوبوں یعنی پنجاب،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کی نئی حد بندی کی جائے گی۔ وقت کے ساتھ ساتھ سرائیکی صوبہ تحریک میں شدت آرہی ہے پاکستان پیپلز پارٹی آئندہ انتخابات میں سرائیکی کارڈکھیلنے کا ارادہ رکھتی ہی۔نومبر 2011کو پاکستان پیپلز پارٹی نے پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی تشکیل کا اعلان کیا تاہم پی پی پی جنوبی پنجاب کے اضلاع کی نشاندہی نہیں کی گئی۔سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے ڈویژن ملتان ،بہاولپور، ڈیرہ غازی خان ،ضلع جھنگ ، ضلع بھکر، ضلع میانوالی اورخیبر پختونخواہ کے اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک پر مشتمل نیا صوبہ بنانا چاہتی ہے ۔ سید یوسف رضا گیلانی متعدد مرتبہ بہاولپور صوبے کے مطالبے کو رد کر چکے ہیں دوسری طرف پی پی پی کے رہنما ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم خان کنڈی بار بار کہہ چکے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک مجوزہ سرائیکستان کا حصہ ہیں۔

No comments:

Post a Comment