اولڈ راویئنز کی عظمت کو سلام
ہم نے کہنے
کو تمہیں دل سے بھلایا ہوا ہے
بس یہی داغ سینے
میں چھپایا ہوا ہے
یہ مشاعرہ
اسلام آباد کی تقریبات میں ایک منفرد اہمیت اور حیثیت کا حامل تھااس کے مہمان اعزاز
نامور شخصیت، ہمارے ملک ، ہماری ثقافت، ہماری عظمتوں اور روایات کی پہچان افتخار عارف
تھے ان کا خوبصورت کلام تھا۔
ہر اک ساحل
بلا ایک ایک شناور سامنے ہی
کنارہ ہوں مگر سارا
سمندر سامنے ہے
مشاعرہ
کیا تھااولڈ راویئنز کے ایک جگہ جمع ہو کر اپنی گزشتہ یادیں تازہ کرنے کا بہانہ تھااس
وقت اولڈ راویئنز نہ صرف اپنے وطن میں بلکہ دنیا بھر میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دے
رہے ہیں ان کے لئے ایک رنگوں اور روشنیوں بھری شام، کلام اور طعام کا اہتمام تھا۔ انہوں
نے علمی و فکری ورثے کی حفاظت کی روایات کوبرقرار رکھتے ہوئے اپنی مادر علمی گورنمنٹ
کالج لاہور کی علمی عظمت اور اعلیٰ قدروں کو ہمیشہ سر بلند و سرفراز رکھا۔اس گہوارہء
علم نے نگار ہستی کو ایسی قد آورشخصیات سے نوازا جو اس وقت دنیا بھر میں ہر شعبہء زندگی
میں ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے ساتھ اپنی مادر علمی کا نام روشن کرنے میں بھی مصروف
عمل ہیں ۔ وہ لو گ کتنے خوش قسمت ہیں جو بڑے فخر سے اپنے آپ کو اولڈ راویئنز کہتے ہیں۔
اور دوسرے لوگ انہیں رشک بھری نظروں سے دیکھتے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ میں بھی اولڈ راویئنز کی
ایک خاصی تعداد قومی و ملی خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ شریک مشاعرہ شعراء کی سخن وری
کے چند نمونے قارئین کے ذوق مطالعہ کی نظر ہیں۔