Monday 12 March 2012

بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی

بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی ایک لمحہ فکریہ
سید احمد حسن ایڈووکیٹ
          آج کل انسانی حقوق پر جتنا زور دیا جارہا ہے ماضی میں اتنا زور کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔میڈیا نے ہمیشہ انسانی حقوق کو اجاگر کرنے کے بھرپور کوشش کی ہے پرتشدد واقعات اور حقوق انسانی کی خلاف ورزی کا ہمیشہ پردہ فاش کیا ہے ۔ شہری زندگی سے لے کر دور افتادہ اور پس ماندہ علاقوں تک کیمرے کی آنکھ نے جرائم کی بیخ کنی کے لئے اہم کردار ادا کیا ہی۔ اور جرائم سے پردہ ہٹانے کے لئے میڈیا چینلز نے ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کی ہے دین اسلام نے چودہ سو سال قبل انسانی حقوق کے نہ صرف معیار مقرر کئے ہیں بلکہ دنیا کے سامنے اس کا عملی نمونہ بھی پیش کردیا ہی۔                                  
                   آج بین الاقوامی میڈیا انسانی حقوق کے علاوہ جانوروں کے حقوق پر بھی آواز بلند کر رہا ہی۔ اور اس سلسلے میں مغرب میں کئی ادارے اور تنظیمیں بھی کام کر رہی ہیں ان تنظیموں کی بدولت جانوروں پر ظلم کرنے کی پاداش میں کئی لوگوں کو پابند سلاسل کئے جانے کے علاوہ بعض افراد کو بھاری جرمانے بھی کئے گئے ہیں۔ لیکن یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ آج کے اس ترقی یافتہ اور مہذب معاشرے میں بھی دنیا کے بعض خطوں میں انسانی حقوق کے چیمپئن ہی اس کی پامالی کا سبب بن رہے ہیں۔ ان میں ایک مثال بحرین کی ہے جہاں کی عوام ظلم و جور کی چکی میں پس کر لہولہان ہو چکی ہی۔ ان کا جُرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے وقت کے حکمرانوں سے اپنا جائز اور جمہوری حق مانگ لیا ہے اس کے بدلے میں ان پر جو ظلم و ستم روا رکھا جا رہا ہے اس کی مثال ملنی مشکل ہی۔ ایسے میں انسانی حقوق کی تنظیمیں ، جمہوریت کا پرچار کرنے والے ادیب و دانشور، میڈیا پر اپنا انسانی کردار ادا کرنے والے صاحبان بصیرت، ابلاغیات کے ماہر اینکرز، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سب خاموش ہیں یہا ں تک کہ اقوام متحدہ اور عرب لیگ کی آنکھوں پر بھی پٹی بندھ گئی ہی۔ عالمی میڈیا پر فلم سٹارز اور کھلاڑیوں کی شادیوں کے علاوہ دیگر مصروفیات کو خوب اُجاگر کیا جاتا ہے لیکن بحرین کے حکمرانوں کے ظلم و بربریت کا شکار خون میں لتھڑے ہوئے انسانی جسم اور بچوں کی سرکٹی لاشیں اُن کی نظروں سے اوجھل ہیں۔                                              
          بحرین کے ہمسایہ ممالک اور عالمی طاقتوں نے نہ جانے کس مصلحت کے تحت بحرین کے معاملہ میں چپ سادھ رکھی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے ظالم حکمرانوں کی فرعونیت اور قتل و غارت گری کو مزید تقویت مل رہی ہی۔ بحرین کی سڑکوں پر جما ہوا انسانی خون اور بکھرے ہوئے انسانی اعضاء نہ صرف اقوام متحدہ کا منہ چڑا رہے ہیں بلکہ عرب لیگ کے منہ پر بھی ایک زور دار طمانچہ ہیں۔                                                     
           بحرینی دارالحکومت منامہ میں حزب اختلاف نے اپنے کارکنوں اور مظاہرین سے اپیل کی تھی کہ وہ پرل اسکوائر کی جانب مارچ کرے تاکہ جمہوری تحریک کی پہلی سالگرہ منائی جاسکی۔ یہ اسکوائر گزشتہ سال جمہوری آزادی کے حق میں ہونے والے مظاہروں کا مرکز بھی ہے اب حکومت وقت نے اسے بھی منہدم اور مسمار کردیا ہے وہاں کی پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کا لوگوں کو جمہوری تحریک کی پہلی سالگرہ میں شرکت سے روکنا ہرگز انسانی اخلاقیات نہیں ہی۔ بحرینی حکمرانوں کے نمک خوار درندے ملک کے طول و عرض میں انسانی خون کے پیاسے بن کر سرگرداں ہیں گزشتہ دنوں پولیس نے ایک پندرہ سالہ نوجوان کو ہلاک کردیا اور پھر اُس کے جنازے کے بعد ہونے والے مظاہرے کو منتشر کرنے کے لئے بھی طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔                                                   
          ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ سال بحرین کے پرتشدد واقعات میں تین ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوئے اور متعدد مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں اور دس ہزار سے زائد لوگوں کو پولیس نے حراست میں رکھا ہوا ہی۔                       
*       بحرین میں متعین امریکی سفیر نے حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میںکہا ہے کہ امریکہ بحرین کے ظالم و جابر حکمرانوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ حالانکہ امریکہ اپنے آپ کو دنیا میں انسانی حقوق اور جمہوریت کا بڑا چیمپئن سمجھتا ہی۔ اس کا یہ دوہرا معیار قابل مذمت ہے بحرین کے دارالحکومت منامہ کے امام شیخ عیسٰی قاسم نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا ہے کہ بحرین کے حکمران آل خلیفہ کے ساتھ سعودی افواج بھی اس ظلم و بربریت میں برابر کی شریک ہیں انہوں نے ان فورسز کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں خصوصاً خواتین کی بے حرمتی کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہی۔    
          اپنے حکمرانوں سے تنگ بحرین کے عوام اب بیدار ہو رہے ہیں نہ صرف ان کا جمہوری شعور اجاگر ہوا ہے بلکہ انہیں اپنے حقوق سے آگاہی بھی حاصل ہو رہی ہے عرب علاقوںمیں اٹھنے والی جمہوریت کی یہ لہر آخرکار رنگ لا کر رہے گی۔ قدرت کا یہ اٹل اصول ہے جسے تاریخ نے بھی ثابت کیا ہے کہ حق و صداقت کی جس تحریک کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا وہ اتنے ہی موئثر انداز سے آگے بڑھے گی انسانیت کی آزاد فطرت کو ظلم و جبر کے ہتھکنڈوں کے ذریعہ زیادہ دیر غلام نہیں رکھا جا سکتا۔ آزادی انسان کا بنیادی اور پیدائشی حق ہے جو اسلام کے لافانی اصولوں کے عین مطابق ہی۔ اپنے اس حق کے لئے جدوجہد انسان کے خون میں شامل ہی۔ جسے مادیت پرستوں کا اسلحہ و بارود ختم نہیں کرسکتی۔ اس خطہء عرب میں جمہوریت اب لازم ہو چکی ہے عیش وعشرت کے دلدادہ ان جابر حکمرانوں کو اب جانا ہوگالیبیا کے بعد مصر اور یمن میں جمہوریت کی لہر نے جو زور پکڑا ہے یہ ان کے لئے نوشتہء دیوار ہی۔                                  
          تیل کی دولت سے مالا مال ان ممالک کے عیش پرست حکمرانوں کو اسرائیل کے مظالم ذرا برابر نظر نہیں آتے حالانکہ صیہونی عربوں کے اندر ناسور کی طرح اپنا اثر و نفوذ حاصل کرچکے ہیںاور کئی عرب علاقوں پر زبردستی براجمان ہیں ۔ اس ناجائز اور ناانصافی پر مبنی صیہونی حکومت سے عرب حکمرانوں نے صرف نظر کر رکھا ہی۔ اسرائیل سے نبرد آزما حماس اور حزب اللہ ان کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتے ہیں ان ظالم حکمرانوں نے انسانیت کی بھلائی اور اپنے عوام کو ان کا جائز جمہوری حق دینے کی بجائے اپنا زور انہیں کچلنے پر صرف کیا ہوا ہی۔ موجودہ بھیانک منظرنامے اور حالات کے پیش نظر امید کی جانی چاہیے کہ جمہوریت ، انسانی حقوق اور آزادی کے علمبردار، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے دانشور سب مل کر اقوام متحدہ اور عرب لیگ کو جگانے کے لئے اپنے قلم کی طاقت سے اپنا کردار ادا کریں گی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ آزادی کی ان حق پرستانہ تحریکوں کو کامیابی سے ہمکنار فرمائے باالخصوص تحریک آزادی کشمیراور تحریک جمہوری آزادی بحرین کو اپنی منزل پر پہنچائی۔آمین۔ 

No comments:

Post a Comment