سلطان محمود شاہین
کیا آپ یہ پسند کرتے
ہیں کہ اس دنیا میں ہی آپ برق رفتار سے ایک دن میں کئی ملکوں کا دور کرکے شام کو واپس
اپنے آفس یا گھر پہنچ جائیں۔ یا آپ کے پاس ایسی اُڑن طشتری ہو جو نہ پٹرول اور گیس
استعمال کرے اور نہ ہی بجلی۔ آپ اس کائنات میں ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ چند منٹوں میں
طے کر رہے ہوں۔ہر شعبہ زندگی میں آپ کی ترقی کی رفتار فزوں تر ہوجائی۔ تو پھر انتظار
کیجئے عنقریب آپ کے یہ سارے خواب پورے ہونے والے ہیں۔
کیا ایک ایسے وقت کا تصورکیا جاسکتا ہے جب ایک
انسان کو کسی دوسرے ملک جا نا ہو گا ۔ اور اسے ایک نہایت ہی محفوظ کیپسول میں لٹا کر یہ کیبسول ایک بڑی برقی ٹیوب میں ڈال
دیا جاے گا اور ایک بٹن دبانے سے انسان پلک جھپکتے میں ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچ جائے
گا ۔یہ اتنی حیرانی کی بات نہیں ہے بلکہ آئندہ چند سالوں میں اس سے بھی کہیں حیران
کن مناظر اور حقیقتوں سے عالم انسانیت کا واسطہ پڑنے والا ہے ۔
اس کائنات کا ایک اٹل اصول ہے کہ اس کی ہر شئے
کی ایک حد مقرر ہے اپنی اس آخری حد پر پہنچنے کے بعد یا تو وہ ختم ہو جاتی ہے یا پھر
واپسی کا سفر شروع کر دیتی ہے تب اشیائے ضرورت کی قلت ہو جانے یا انسانوں کی پہنچ سے
باہر ہو جانے کی صورت میں لوگ اس کا متبادل تلاش کرنا شروع کر دیتے ہیں ذرا سوچئے وہ
کیا زمانہ ہوگا جب لکڑی ،کوئلے ، بجلی ، تیل اور گیس پر اپنی اجارہ داری اور قبضہ قائم
کرنے والے قلاش ہو جائیں گے ایندھن کے ان ذرائع سے چلنے والے کارخانے بند ان کے کارکن
بیکار، جہاز، کاریں موٹریں اور سڑکیں ناکارہ ہوجائیں گی۔اور انسان توانائی کے لئے سولر
انرجی کا مکمل راز حاصل کر لے گا تب وہ دنیا کے کسی اجارہ دار اور قبضہ گروپ کا دست
نگر نہ رہے گا۔ آپ اپنی خود ساختہ ایک چھوٹی سی سولر چپ کے ذریعہ گاڑی چلائیں گے یہی
چپ مکان کی چھت پر لگاکر گھر کے چولھی، بلب، ٹی وی، فرج استعمال کریں گی۔آ پ کی ہر
زیر استعمال چیز کاریموٹ کنٹرول بٹن آپ کی جیب میں ہوگا۔ آ پ اس سولر انرجی کو کئی
دنوں بلکہ مہینوں کیلئے اسٹور کرسکیں گی۔آپ کی گاڑیوں میں دنیا کے جدید ترین سیفٹی
سسٹم اور انڈیکیٹر نصب ہوں گی۔ آپ کی گاڑیاں ہیلی کاپٹر اور جہازوں کی جگہ فضائوں میں
پرواز کریں گی۔ ان کے پورچ گھروں کی چھتوں پر یا بلند عمارات کی علیحدہ علیحدہ منزل
پر ہوں گے ۔آپ فضائوں میں محو پرواز ہوتے ہوئے آفس بلڈنگ کی پچاسویں منزل پر اپنی گاڑی
کارپورچ میں داخل کریں گی۔ اور گاڑی سے اترنے کے بعد اپنے دفتر میں بیٹھ کر کام کریں
گی۔ گاڑیوں کی تیز رفتاری اپنی مثال آپ ہوگی۔ آپ ایک شہر سے دوسرے شہر کی میٹنگز میں
شرکت کے ساتھ دفتر کے اوقات میں ہی دوسرے ممالک کے اجلاسوں میں شریک ہو کر واپس اپنے
دفتر پہنچ جایا کریں گے ۔ آپ کی گاڑیاں تب اُڑن طشتریاں ہوں گی۔ جو پانی کے اوپر ،
پانی کے اندر، زمین پر اور فضا میں برابر پرواز کر سکیں گی۔آپ ان اُڑن طشتریوں میں
خوبصورت تتلیوں کی طرح ہر طرف اڑتے ہوئے نظر
آئیں گی۔سائینس پر اتنی دسترس حاصل کر لیں گے کہ آپ زمین کے بجائے آسمانوں اور فضائوں
سے پانی حاصل کریں گے اورہوائوں اور فضائوں پر آپ کا عمل دخل بڑھ جائے گا۔ ایسے میں
کون سڑکوں پر چلنا پسند کرے گا۔جس طرح پانی کی کمی کی صورت میں ہر شخص اپنے بورنگ کے ذریعہ پانی حاصل کرلیتا ہی۔ اسی طرح اپنی ذاتی سولر انرجی کے ہوتے ہوئے کون بجلی،
تیل، گیس خریدنا پسند کرے گا۔یہ سب گئے گزرے زمانے کی چیزیں ہو جائیں گی۔ ان چیزوں
پر قبضہ کرنے والے اور ان کا کاروبار کرنے والے سب بھوکے مر جائیں گی۔ یا پھر متبادل
کے حصول کے لئے دوسروں کے دست نگر بن جائیں گی۔تب زندگی کے پہیے کی رفتار کئی ہزار
گنا بڑھ جائے گی اور یہ ناختم ہونے والا سولر انرجی کا خزانہ کھربوں انسانوں سے بھی
ختم نہ ہو سکے گا۔ جنگلوں پہاڑوں اور زمین کی بجائے فضائوں، خلائوں اور آسمانوںپر بود
وباش کا زمانہ شروع ہو جائے گا۔
اب تک انسان نے جو
سائنسی کامیابیاں حاصل کرلی ہیں وہ بھی نہایت حیران کن ہیں عنقریب کمپیوٹر ٹیکنالوجی
کے ذریعہ ناقابل یقین کام لئے جائیں گی۔ جو آج کی دنیا اور انسانوں کے تصور میں بھی
نہیں ہیں۔
انسان کی
سوچ وسیع ہو جائے گی وسائل وافر مقدار میں میّسر ہوں گی۔ ہر طرف امن و سکون اور سلامتی
ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال ہوگی اور انسان روحانی اور مادی ترقی کی انتہائی
بلندی پر ہوگا۔
No comments:
Post a Comment