خطاطِ اعظم ہندجناب
محمد خلیق ٹونکی کا خطِ رعنا پر تبصرہ
اس میں شک نہیں
کہ اساتذہ فن نے خطِ نستعلیق کو لطافت و نزاکت کے ساتھ باضابطہ بنانے میں کوئی دقیقہ
نہیں اٹھا رکھا، اسی لئے خظِ نستعلیق کے بعد صدیوں سے کسی خط کی ایجاد عمل میں نہیں
آسکی۔ لیکن خطِ نسخ میں ابنِ مقلیٰ کے ایجاد کردہ خطوط کے بعد بے شمار فنکاروں نے اپنے
خونِ جگر سے ان ششگانہ خطوط کے چمن کی آبیادی کرکے ان کو باضابطہ جوڑ پیوند دے کر بامِ
عروج پر پہنچایا ۔ تاہم صدیوں سے اس چمن میں کسی نہ کسی گُل کی کمی تھی ، لہٰذا میرے
فاضل و فنکار دوست جناب حافظ محمد اقبال ابنِ کلیم ملقب بہ ہفت قلم (متوطن ملتان ۔ پاکستان ) نے پیہم جہد و
سعی و دماغ پاشی سے بیحد قلیل مدت میں ایک خط ’’خطِ رعنا‘‘ کے نام سے ایجاد کرکے نہ
صرف اس گل کی کمی کو پورا کیا بلکہ اس خط کو گل رعنا کی سی لطافت و حسن دیتے ہوئے مفردات
، مرکبات ، مقطعات، رباعیات ، مضامین اور طغریٰ وغیرہ کے ہمہ طرز نگارش کا ایک ذخیرہ
جمع کرکے اس فنِ خطاطی کے ساتھ اپنے والہانہ شغف و دیدہ ریزی کاثبوت دیا ہی۔ نیز اس
خطِ رعنا کے جوڑ و پیوند، نشست و کرسی ، دور و سطح کے اصول ترتیب دے کر نہایت سہل اور
مفید عام بنادیا ہے ۔ اَللَّھُمَّ زِد فَزِ د !
یوں تو موصوف
( ابنِ کلیم ) خطِ کوفی ، نسخ ، ثلث ، دیوانی ، رقعہ ، نستعلیق یعنی خطوطِ ششگانہ کے
مسلّمہ ماہر ہیں لیکن خطِ رعنا کی ایجاد کے ذیل میں انہیں ہفت قلم کے خطاب سے مشرف
کیا گیا ہے ۔
غالب اکیڈمی ،
بستی حضرت نظام الدین ؒ ( نئی دہلی نمبر 110013) میں موصوف کی ہفت قلمی ہمہ طرزِ نگارش پر مشتمل نمائش کی کامیابی
پر میں دلی پُر خلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اپنی بے بضاعتی کا احساس کرتے ہوئے
رشک کے ساتھ یہ شعر پڑھتا ہوں۔
چہ نادانی کہ فنِ خوش
خطی راہِ سہل می دانی
کمالِ کسب باید ایں ہمہ
جِدّت طرازی را
ننگِ خطاطان ! احقر محمد خلیق ٹونکی
انسٹرکٹر اردو خطاطی کلاس
غالب اکیڈمی ، بستی
حضرت نظام الدین ؒ ۔ نئی
دہلی نمبر 110013
No comments:
Post a Comment