Wednesday, 14 March 2012

اضافی نشے

تحریر: مبشر کلیم خان
mubesher@ymail.com

نشے دنیا کے تمام ممالک میں تقریباً یکساں طور پر مقبول ہیں ۔ اس کے فروغ اور مقبولیت کی مختلف وجو ہات ہیں جو ہر قوم کی ثقافت تہذیب و تمدن اور اقتصادی اعتبار سے مختلف ہیں ۔ لیکن ہمارے ملک میں کچھ اضافی نشے دن رات فروغ پا رہے ہیں ۔ اور ترقی کی منازل سُرعت سے طے کررہے ہیں ان نشوں کا خاصہ یہ ہے کہ ان کے کرنے سے معاشرہ اور نئی نسل پر صحت مند اثرات پڑتے ہیں ۔ یہ نشے کھلے بندوں اور سرِعام کئے جاسکتے ہیں ان نشوں کے عادی ہر شے پر قادر ہوتے ہیں اور قوم کے معماروں کیلئے مشعلِ راہ ثابت ہوتے ہیں ۔ اُن میں سے چند ایک نشے قابل ذکر ہیں ۔ 1)خود نمائی کا نشہ  ،  2) اقتدار کا نشہ  ،  3)وسیع اختیارات کا نشہ  ،  4) دولت کا نشہ  ،  یہ چاروں نشے انتہائی پُر کیف مسرور کن لذت آمیز اور دیر پا ہوتے ہیں ۔ اور خصوصی طور پر بے ضرر ہوتے ہیں ۔

1) خود نمائی کا نشہ :  اس نشے کی خوبی یہ ہے کہ اس کے عادی کسی بھی لحاظ سے کچھ نہیں ہوتے ، لیکن اپنے تئیں بہت کچھ ہوتے ہیں ۔ بلکہ بڑی شے ہوتے ہیں ۔ ہر بات کو اپنی اوقات سے بڑھ چڑھ کر بیان کرنا ان کا خاصہ ہوتا ہے ۔ بڑے بڑے افسروں ، وڈیروں اور اربابِ اختیار سے اپنے تعلقات جتانا بھی ان کی سرشت میں شامل ہوتا ہے ۔ اتنی واقفیت اور تعلقات کے باوجود ان سے کسی کام کی توقع نہیں کی جاسکتی ، باتیں زیادہ کرتیں ہیں ، دوسروں کی بات ان کے نزدیک بکواس ہوتی ہے ۔ تعریف سُن کر بہت خوش ہوتے ہیں ، ہر وقت اپنے آپ کو کچھ ثابت کرنے کی بیماری میں مبتلا رہتے ہیں ۔ بالآخر کسی نہ کسی مقام پر ذلیل و خوار ہوجاتے ہیں ۔ لیکن ان پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا ۔
2) اقتدار کا نشہ :  اس نشے کا تو تصور ہی اتنا حسین ہے کہ ہر بد صورت اور انتہائی خوبصورت جاندار اس کے قدموں پر قربان ہونے میں فخر محسوس کرتا ہے ۔ اس نشے کے عادی بہت سے جانداروں کی خریدو فروخت کرسکتے ہیں ۔ اس نشے کے سرور کیلئے تن من دھن نثار کردیتے ہیں یہ وہ نشہ ہے جس کا علاج آج تک دریافت نہیں ہوسکااور نہ ہی ایسا کوئی منتر ایجاد ہوسکا ہے جو اقتدار کے نشے کا بھوت سر سے اُتار دے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اقتدار کے نشے کا حق صاحب کردار کو ہوتا ہے ۔ یہ الگ بات کہ تمام انواع کے لوگ طبع آزمائی کیلئے عرصہ دراز سے مصروف ہیں ۔
3) وسیع اختیارات کا نشہ :  اس نشے کا سرور ہی نرالا ہے ۔ جوں جوں اختیار بڑھتا ہے توں توں نشہ تقویت پکڑتا چلاجاتا ہے ۔ اس نشے کے عادی حضرات کی آنکھوں میں گلابی ڈورے ہوتے ہیں ۔ چہرہ پر معصومیت اور آنکھیں چھوٹی ہوتی ہیں ، بینائی قدرے کمزور ہوتی ہے ،کان ہر جھوٹی بات سننے کے عادی ہوتے ہیں ، اکثر بلڈ پریشر اور عارضۂ دل میں مبتلا ہوتے ہیں ، اپنے قلم سے رحم اور ظلم آسانی سے لکھ سکتے ہیں تونگر کو گدا اور گدا کو شاہ بناسکتے ہیں ۔ اس نشے کے عادی کواتنی قدرت ہوتی ہے کہ جسے چاہے دے جس سے چاہے واپس لے لے مجرموں کو شرفاء کی صف میں کھڑا کرسکتا ہے ۔ کم پڑھے لکھے اور جاہل اشخاص کو عزت کی کرسی عطا کرسکتے ہیں ، کسی بھی حکومت کو فیل یا پاس کرنے کے مجاز ہوتے ہیں ۔ اس نشے کے عادی انتہائی پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے لوگ ہوتے ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ ان پڑھ اور مفاد پرست لوگ انہیں الجھا دیتے ہیں ۔
4) دولت کا نشہ :  اس نشے کی عِلت جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔ کیونکہ دولت ہوتو نشہ کیاجاسکتا ہے اور دولت کے حصول کو ممکن بنانے کیلئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ۔ جب یہ حاصل ہوجاتی ہے تو اس کا نشہ دل و دماغ پر کیف طاری کردیتا ہے یہ وہ نشہ ہے جو اقتدار اور اختیا کے نشے سے اعلیٰ و ارفع ہے کیونکہ اس کی وجہ سے دونوں دوسرے نشے یعنی اقتدار اور اختیار کے نشے بھی کئے جاسکتے ہیں ، ہر چیز کو آسانی سے خریدا جاسکتا ہے ، ہر جائز و نا جائز خواہش پوری کی جاسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ کچھ نشے ہمارے ہاں نا پید ہوتے جارہے ہیں ۔ اُن میں ادب کا نشہ ،  تعلیم کا نشہ ، اخلاق و مروت کا نشہ ، خلوص اور ہمدردی کا نشہ ، اور خیرخواہی کے نشے شامل ہیں ۔ اُمید ہے کہ اختیارات کے نشی ٔ مستقبل قریب میں اضافی نشوں پر قابو پاکر مذکورہ بالا نشوں کو دوبارہ پیدا کرنے کیلئے صحت مند بیج بوئیں گے شاید یہ نشے ہماری رگ و پے میں سرائیت کرجائیں ۔

No comments:

Post a Comment